...

13 views

غزل

عدو کی سازشوں کے ہر شمار میں ہوں
مگر محبتوں کے کڑے حصار میں ہوں

بس اک وہ ہی نہیں مانتا میرے پیار کو
مبتلا میں جس شخص کے پیار میں ہوں

نہ کوئی بھی اترا میرے معیار پر کبھی
اور نہ میں خود اپنے ہی معیار میں ہوں

اتنا سا اعزاز کافی مجھ ناچیز کے لیے
میں اپنے یار کی فہرستِ یار میں ہوں

میرا ذکر کرتا ہے میرے شناساوں میں
یعنی میں شامل اس کی گفتار میں ہوں

زخم آ ہی جاتاہے جتنا بچ بچ کے چلوں
کہ میں دراصل اک راہِ پر خار میں ہوں

راز داروں نے پھیلایا ہے مجھے جگہ جگہ
اب اک خبر ہوں اور ہر اخبار میں ہوں

©  ؔصائمہ الفت