...

4 views

آج ‏کل
غزل

کر رہے ہیں جس طریقے سے محبت آج کل
جیسے اپنے ہی اصولوں سے بغاوت آج کل

لوگ کرتے ہیں محبت نام ہی کے واسطے
ایسی الفت باعثِ شرم و قباحت آج کل

لاکھوں عاشق عشق میں ہے دل فریبی کے شکار
اور اس میں لاکھوں امیدِ بشارت آج کل

کرکے ذائع نوجوانی گھومتے ہیں فخر سے
ہم نے دیکھی نوجوانوں کی جسارت آج کل

جس طرح سے کہہ رہے ہو ہم نشینوں کو برا
کر رہے ہو اپنے عیبوں کی اشاعت آج کل

حکمرانی تیری ہوگی ابن آدم سن ذرا
پہلے کر لے اپنی نظروں کی حفاظت آج کل

دل کو کرمیؔ اپنے تو دنیا پرستی سے بچا
صاف کر لے اپنے دل سے یہ حماقت آج کل

معیز رضا کرمیؔ، الہند
© MoizRazaKarmi