کاش
ان حسرتوں کے استقبال کا کوئ میزبان ہوتا
کاش دل کے کونے میں ایک قبرستان ہوتا
نہ چراتا نظر کو کوئ یوں آفتاب کو دیکھ کر
زمین پر اگر سایۂ آسمان ہوتا
پھیلا دی غیروں میں ایک بات جو اسکو بتائ میں نے
کیا ہوتا اگر میرا رقیب میرا رازدان ہوتا
...
کاش دل کے کونے میں ایک قبرستان ہوتا
نہ چراتا نظر کو کوئ یوں آفتاب کو دیکھ کر
زمین پر اگر سایۂ آسمان ہوتا
پھیلا دی غیروں میں ایک بات جو اسکو بتائ میں نے
کیا ہوتا اگر میرا رقیب میرا رازدان ہوتا
...