آپبیتی
قسمت نے قلم چھینا اور قلم کی سیاہی
شاید نہیں جہاں میں اس سے بڑی تباہی
اپنے قلم سے اپنی تقدیر لکھ نہ پائے
اب عرض نیاز بن گیا بارود کا سپاہی
مصّلہ بھی اٹھ گیا اور ایمان ڈگمگایا
باقی اگر رہا ہے اک جام اور سراحی
منظور ہے نہ ہم کو یوں گھٹ کے سانس لینا
شاہین کا شاگرد ہوں نا ہی ہوں قفس کا راہی
اے برق توں سدا کو اتنا بلند نہ کرنا
للکارنا نہ تو بھی شاہین کی شہنشاہی
نالاں سکوت کے ہوتے ہیں پر اثر
ساحل نہ چاہتا ہے دریا کی مباہی
دل میں کسک ہے باقی اور آنکھ میں نمی بھی
میں خاک پیرہن میں ملبوس ہو الاہی
ہوتے ہیں چاک گریباں عظیم ہستیوں کے
تاریخ دے رہی ہے اس بات کی گواہی
پانے کی گر حوس ہو تو کچھ کھویا نہیں اسیرؔ
لاینگے رنگ ایک دن یہ عشق سحر گاہی
شاید نہیں جہاں میں اس سے بڑی تباہی
اپنے قلم سے اپنی تقدیر لکھ نہ پائے
اب عرض نیاز بن گیا بارود کا سپاہی
مصّلہ بھی اٹھ گیا اور ایمان ڈگمگایا
باقی اگر رہا ہے اک جام اور سراحی
منظور ہے نہ ہم کو یوں گھٹ کے سانس لینا
شاہین کا شاگرد ہوں نا ہی ہوں قفس کا راہی
اے برق توں سدا کو اتنا بلند نہ کرنا
للکارنا نہ تو بھی شاہین کی شہنشاہی
نالاں سکوت کے ہوتے ہیں پر اثر
ساحل نہ چاہتا ہے دریا کی مباہی
دل میں کسک ہے باقی اور آنکھ میں نمی بھی
میں خاک پیرہن میں ملبوس ہو الاہی
ہوتے ہیں چاک گریباں عظیم ہستیوں کے
تاریخ دے رہی ہے اس بات کی گواہی
پانے کی گر حوس ہو تو کچھ کھویا نہیں اسیرؔ
لاینگے رنگ ایک دن یہ عشق سحر گاہی
Related Stories