آپبیتی
قسمت نے قلم چھینا اور قلم کی سیاہی
شاید نہیں جہاں میں اس سے بڑی تباہی
اپنے قلم سے اپنی تقدیر لکھ نہ پائے
اب عرض نیاز بن گیا بارود کا سپاہی
مصّلہ بھی اٹھ گیا اور ایمان ڈگمگایا
باقی اگر رہا ہے اک جام اور سراحی
منظور ہے نہ ہم کو یوں گھٹ کے سانس لینا
شاہین...
شاید نہیں جہاں میں اس سے بڑی تباہی
اپنے قلم سے اپنی تقدیر لکھ نہ پائے
اب عرض نیاز بن گیا بارود کا سپاہی
مصّلہ بھی اٹھ گیا اور ایمان ڈگمگایا
باقی اگر رہا ہے اک جام اور سراحی
منظور ہے نہ ہم کو یوں گھٹ کے سانس لینا
شاہین...