خواب
خواب آنکهوں میں سجائے نہیں جاتے
اب کانٹے دامن سے چهڑائے نہیں جاتے
مجھ سے ناراض ہیں شاید
الفاظ اب ورق پر اتارے نہیں جاتے
بوسیدہ سہی مگر سنبھال رکهے ہیں
ہاں پهول کتابوں سے نکالے نہیں جاتے
سیاہ رتوں میں اک یہ ہی تو روشن ہیں
کچھ دیپ ہوائوں سے بجهائے نہیں جاتے
کیوں ہو گوشہ نشین پوچها گیا مجھ سے
سوالوں کے یہ بوجھ بهی اٹهائے نہیں جاتے
خوش رنگ ہے دنیا، تو ہو گی یقیناً
دل دوبارہ پهر بسائے نہیں جاتے
میری ذات یوں ہی نہیں قائم حوا
خاموشی کے ستوں مجھ سے گرائے نہیں جاتے
© مریم ریاض
اب کانٹے دامن سے چهڑائے نہیں جاتے
مجھ سے ناراض ہیں شاید
الفاظ اب ورق پر اتارے نہیں جاتے
بوسیدہ سہی مگر سنبھال رکهے ہیں
ہاں پهول کتابوں سے نکالے نہیں جاتے
سیاہ رتوں میں اک یہ ہی تو روشن ہیں
کچھ دیپ ہوائوں سے بجهائے نہیں جاتے
کیوں ہو گوشہ نشین پوچها گیا مجھ سے
سوالوں کے یہ بوجھ بهی اٹهائے نہیں جاتے
خوش رنگ ہے دنیا، تو ہو گی یقیناً
دل دوبارہ پهر بسائے نہیں جاتے
میری ذات یوں ہی نہیں قائم حوا
خاموشی کے ستوں مجھ سے گرائے نہیں جاتے
© مریم ریاض