...

7 views

دیر ہو گئ
جب تک اس کے خیالوں میں رہا
یوں تھا جیسے اجالوں میں رہا
ہر جگہ ہر محفل میں میرا ذکر
عشق کے سبھی حوالوں میں رہا
اک بار اس نے سنوارے میرے بال
اثر اک مدت میرے بالوں میں رہا
امید آمدِ یار پہ در کھلا مدت بعد
جو برسوں جکڑاجالوں میں رہا
اسے دیکھ کر یوں مچل اٹھا دل
جیسے صدیوں قید تالوں میں رہا
پڑا ہوں مسلے ہوۓ پھول کی طرح
مدت تک شمار دل والوں میں رہا
میت پہ آ کے بولا دیر ہو گئ جاوید
کہ پھنسا دشمن کی چالوں میں رہا


© javid