...

8 views

میں۔۔۔
بس اب نا امتحان لو مجھ سے میرے صبر کا
نا رکھو امید مجھ سے اب وفا کی
میں اک کمزور انسان ہوں
امید و حوصلے کی کمی کا شکار ہوں
اس رنج و غم کی فضا میں
میں گھٹن سے دوچار ہوں
نا سمجھو کوئی بےجان سی چیز مجھے
میں بھی تم جیسی ہی ایک انسان ہوں
نا چھینو مجھ سے مجھ ہی کو
اس جہاں میں بس میں ہی اپنا سہارا ہوں
ہے اختیار مجھے بھی خوشیاں منانے کا
اور زندگی کو جینے کا
نا چھینو مجھ سے یہ حق میرا
کیونکہ میں ایک کمزور انسان ہوں
میں دنیا سے بیزار
غموں کا شکار ہوں
اور بس یہی سوچ کر پریشان ہوں کہ
ہر اک رواں ہے یہاں اپنی منزل کی جانب
بس ایک میں ہوں جو اپنی ہی تلاش میں ہوں
© علوینہ آفتاب

Related Stories