محفلِ یاراں
محفل نہیں میری محبت کا تماشا تھا
میں خاموش رہا یہ وقت کا تقاضا تھا
نہ اجنبی شہر تھا نہ لوگ اجنبی تھے
محفل میں ہر شخص میرا شناسا تھا
بڑے جلال میں کر رہا تھا وہ ذکر میرا
آج اس پر روپ بھی اچھا خاصا تھا
میرے رقیبوں نے میرے محبوب کو
میرےہی خلاف میدان میں اتارا تھا
نادم بیٹھا تھا محفل میں سر جھکاۓ
میری محبت نے ہی مجھے للکارا تھا
وہ بیٹھا تھا محفل میں نا خدا بن کر
جس پتھر کو اپنے ہاتھ سے تراشا تھا گلہ مجھے قسمت سے نہیں ہے جاوید
خدا نے چھینا یار خدا نے ہی نوازا تھا
© javid
میں خاموش رہا یہ وقت کا تقاضا تھا
نہ اجنبی شہر تھا نہ لوگ اجنبی تھے
محفل میں ہر شخص میرا شناسا تھا
بڑے جلال میں کر رہا تھا وہ ذکر میرا
آج اس پر روپ بھی اچھا خاصا تھا
میرے رقیبوں نے میرے محبوب کو
میرےہی خلاف میدان میں اتارا تھا
نادم بیٹھا تھا محفل میں سر جھکاۓ
میری محبت نے ہی مجھے للکارا تھا
وہ بیٹھا تھا محفل میں نا خدا بن کر
جس پتھر کو اپنے ہاتھ سے تراشا تھا گلہ مجھے قسمت سے نہیں ہے جاوید
خدا نے چھینا یار خدا نے ہی نوازا تھا
© javid
Related Stories