ایک پھول مسکرایا رخِ آسماں کئے ہؤے
یوں رکھا ہے دل کو خوشگماں کئے ہؤے
بنا رکھا ہے ایک اپنے مطلب کا ترجماں کئے ہؤے
جونہی گرا قطرہ خشک پنکھڑی کی جبین پر
ایک پھول مسکرایا رخِ آسماں کئے ہؤے
کوئ کہو خطیب کو پھر مسائلِ دسترس کہے
ایک زمانہ ہوا چلا ہے بیان کئے ہؤے
کچی گوند سے جوڑے ہیں مزاج کو زمانے کے ساتھ
اک عمر گزار رکھی ہے ,عمر رائیگاں کئے ہوئے
ایمان شہزاد
© All Rights Reserved
بنا رکھا ہے ایک اپنے مطلب کا ترجماں کئے ہؤے
جونہی گرا قطرہ خشک پنکھڑی کی جبین پر
ایک پھول مسکرایا رخِ آسماں کئے ہؤے
کوئ کہو خطیب کو پھر مسائلِ دسترس کہے
ایک زمانہ ہوا چلا ہے بیان کئے ہؤے
کچی گوند سے جوڑے ہیں مزاج کو زمانے کے ساتھ
اک عمر گزار رکھی ہے ,عمر رائیگاں کئے ہوئے
ایمان شہزاد
© All Rights Reserved