...

9 views

مزدور
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی


پڑا نام جسکا مزدور ہے
وہ غربت کے ہاتھوں مجبور ہے
نہ معلوم اسکو بچپن اور جوانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

وہ محنت میں مصروف دن اور رات ہے
غصے تھکاوٹ کی کیا بات ہے
ہیں محنت کشوں کی یہی اک نشانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

پسینے کی آمد ہوئی اس طرح
کہ بہتاو ندیوں کا ہو جس طرح
غور اور فکر میں گزری زندگانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

دسمبر کی راتوں میں نیندیں نہ پوری
عیدوں کی آمد پہ خوشیاں ادھوری
نہیں ہونے دیتا ہے گھر کی ویرانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

ہوتا ہے خوشیوں کا میلا وہاں
ہو مزدور بھایوں کا سنگم جہاں
ہے رزم میں ناقص رستم ایرانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

ہاتھوں سے اپنے کھا کے کھلا کے
گوارہ نہ ہوتا ہے بچوں کے فاقے
ایثار کرتا ہے اپنی جوانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

اسیرؔ لکھتا ہے اپنا کلام
مزدور بھایوں کو کہتا سلام
خوشیاں اور غم دونوں ہے فانی
وہ ہاتھوں کے چھالوں میں جمتا سا پانی
کرتا بیان ہوں ادھوری۔ کہا نی

© اسیرٓ ‏شکیل