غزل
مایوسیوں کی تیز آندھیوں میں
امیدوں کے چراغ جلائے میں نے
روز خوابوں کی کرچیاں ہوئیں
روز نئے خواب سجائے میں نے
رشتے ناطوں سے نبھاؤ کی خاطر
ہزاروں گلے شکوے بھلائے میں نے
نہ جانے کس کے کہنے پہ چاہنے پہ
اپنے ہی ہاتھوں زخم کھائے میں نے
خزاؤں میں مرجھا جانے کے بجائے...