...

8 views

جنگ
پیار محبت اور خلوص کی جنگ لڑنی ہے تجھے
سرحدوں کی نفرتوں سے جنگ لڑنی ہے تجھے

جنگ کیا ہے جان لے یہ جیت ہے نہ یار ہے
دو دلوں کو جیتنے کی جنگ لڑنی ہے تجھے

خون سے آباد ہوتا ہے نہیں کوئی گلستان
آبپاشی کرنے کی جنگ لڑنی ہے تجھے

یہ فصل لہو سے اُگتی نہیں ہے اسلیے
ابر رحمت اور گھٹا کی جنگ لڑنی ہے تجھے

جنگ تصادم کا ہے مسلہ مسلے کا حل نہیں
مل کے ہمراہ گفتگو کی جنگ لڑنی ہے تجھے

کر قتل تو بھوک پیاس اور بیروزگاری کا
جس سے دل اخلاص ہو وہ جنگ لڑنی ہے تجھے

سرحدوں پر کیا رکھا ہے بیج نفرت کے سوا
سرحدوں کو توڑ ے کی جنگ لڑنی ہے تجھے

اٹھ کے تو بیدار ہو نیند غفلت سے ابھی
ترقیوں کے بل مقابل جنگ لڑنی ہے تجھے

کر مطالعہ اسیرؔ خود بھی تاریخ کے خونی باب سے
اس جنگ کے بر خلاف جنگ لڑنی ہے تجھے
© اسیرٓ ‏شکیل