...

6 views

کوشش
ہوتا اگر یہ میرے بس میں
تو بدل دیتی یہ جہاں

نہ دیا ساتھ قسمت نے اور
نہ بنا نصیب میرا ہمسفر

چلی تھی بدلنے اس جہاں کو مگر
بدل نہ سکا اک فرد بھی یہاں

چن لیے تھے کٹھن رستے مگر
نہ دیا ساتھ اک پل کو بھی قدموں نے

کی کوشش ہر فساد مٹانے کی
تو ہر شخص بن کے ابھرا فاسد

بدل دی اپنی ریت ہم نے اور
کی زندگی اپنی غفلت کے نام

زوال منزل ہے اس سفر کی
سمجھ جائے اگر کوئی تو ہی عروج ہے

کی تھی ایک ناکام کوشش میں نے
اس مردہ ضمیر کو جگانے کی

دے دیا ہے جواب اب ہمت نے مگر
بدل نہ سکا ایک فرد بھی یہاں
© All Rights Reserved