...

3 views

گمنام
گمنام محبت میں بہہ گئے
جو دل میں تھا وہ کہہ گئے
اک جانب سے پھر بھڑکی آگ
ملے ظلم جو ہم سہہ گئے
بنا مطلب کے کہانی تھی
تم نے زندگی میری بھی جانی تھی
تونے بدلے صفحے کتابوں جیسے
تکلیف نا میری مانی تھی
تو سمجھا تھا ہر بات کو فن
کہی اندر سے ٹوٹ میں ہوا دفن
تو سمجھے خوشی مسکرانے کو
یہ دکھ چھپانے کا ہے تھا فن
بیدار میں ہوکے نیند آغوش سے
سر پکڑ کے بیٹھا سڑک پہ دوش سے
آؤ نا کرو تم واعدوں کو یاد
پھر سے تنہا اکیلے ہیں
خدا کی قسم کوئ جھیل نا پائے
جو ہم نے سب دکھ جھیلے ہیں۔
© Killer boy