5 views
مرحوم نامہ
مرحوم نامہ
کتنے جلدی چل دیے رشتے ناطے چھوڑ کر
زنگی سے تنگ آکر چلے گیے منہ موڑ کر
دل کی نگری اجڑ گئی بستی بھی ویران لگی
نکلا جب وہ یار ہمارا فانی جگ کو چھوڑ کر
سوچا ایک دن پھول کھلیں گے ماں باپ کے صحن میں
ڑوٹھ گیے جگ سے پھر کیوں آشیانہ توڑ کر
پتھر پتے پھول کانٹے آنسؤں سے لبریز ہوئے
جن پہ میرے یار گیے تھے نام اپنا چھوڑ کر
ہنستا چہرا پھول کنول سا رونق تھی اس باغ میں
آندھی آفت بن کر آئی لے گئی کنول کو توڑ کر
یا الاہی بخشدے سب غلطیاں سب لغزشیں
کر عنایت باغ جنت کبیرا صغیرا چھوڑ کر
شکوہ نہ کر اجل پہ یار یہ تو ایک دن آنی ہے
وصل تمہارا ہر شے ہوگا ملکہ پربت چھوڑ کر
اسیرؔ جگ میں موت ہی ایک حقیقت بات ہے
گھپ اندھیری قبر میں جانا دولت شہرت چھوڑ کر
© اسیرٓ شکیل
کتنے جلدی چل دیے رشتے ناطے چھوڑ کر
زنگی سے تنگ آکر چلے گیے منہ موڑ کر
دل کی نگری اجڑ گئی بستی بھی ویران لگی
نکلا جب وہ یار ہمارا فانی جگ کو چھوڑ کر
سوچا ایک دن پھول کھلیں گے ماں باپ کے صحن میں
ڑوٹھ گیے جگ سے پھر کیوں آشیانہ توڑ کر
پتھر پتے پھول کانٹے آنسؤں سے لبریز ہوئے
جن پہ میرے یار گیے تھے نام اپنا چھوڑ کر
ہنستا چہرا پھول کنول سا رونق تھی اس باغ میں
آندھی آفت بن کر آئی لے گئی کنول کو توڑ کر
یا الاہی بخشدے سب غلطیاں سب لغزشیں
کر عنایت باغ جنت کبیرا صغیرا چھوڑ کر
شکوہ نہ کر اجل پہ یار یہ تو ایک دن آنی ہے
وصل تمہارا ہر شے ہوگا ملکہ پربت چھوڑ کر
اسیرؔ جگ میں موت ہی ایک حقیقت بات ہے
گھپ اندھیری قبر میں جانا دولت شہرت چھوڑ کر
© اسیرٓ شکیل
Related Stories
11 Likes
11
Comments
11 Likes
11
Comments