تمہارے نام
اے متاعِ دل ! افزائے جاں !
نازِ جاناں ! جانِ ایماںؔ !
یوں کیوں مجھے ستاتے ہو تم؟
پھر بعد ظلمت کے, حرفِ دعا بن جاتے ہو تم
تمہاری یہ نشیلی آنکھیں
کرنِ آفتاب سے جب ٹکراتی ہیں
میری غزلیں مکمل ہو جاتی ہیں
سنتی ہیں جب کلیاں, ہولے سے شرماتی ہیں
...
نازِ جاناں ! جانِ ایماںؔ !
یوں کیوں مجھے ستاتے ہو تم؟
پھر بعد ظلمت کے, حرفِ دعا بن جاتے ہو تم
تمہاری یہ نشیلی آنکھیں
کرنِ آفتاب سے جب ٹکراتی ہیں
میری غزلیں مکمل ہو جاتی ہیں
سنتی ہیں جب کلیاں, ہولے سے شرماتی ہیں
...