...

6 views

امید
رات بہت گہری ہے کوئ ستارا نظر آۓ
اب لہریں بھی کہتی ہیں کنارا نظر آۓ
سامنے موت دیکھ کر مچ گئ ہے ہلچل
کہ ڈوب رہے ہیں تنکے کا سہارا نظر آۓ
ٹھٹھر رہا وے ہر کوئ جذبات سرد ہیں
بجھ چکی راکھ میں ہی شرارہ نظر آۓ
پورا شہر ڈوب چکا ہے تاریکی میں اب
کوئ گھر جلےروشنی کا مینارہ نظر آۓ
تھک گئ ہے نظر کشت و خون دیکھ کر
صحن میں گل کھلے کوئ نظارہ نظر آے
گذرے زمانوں کے ساتھ ہی محبت مر گئ
اب تو شائد ہی کوئ عشق کا مارا نظر آۓ
جینے کی تو اب بھی دل میں تمنا ہے اگر
کہیں سے ذندگی کا کوئ اشارہ نظر آۓ
نا قدری کی خاک نے چھپا رکھا ہےہیرا
خاک اوپر سے ہٹے تو ہی بیچارہ نظر آۓ
اس امید پہ ٹھرے ہیں اجنبی شہر میں
شائد کہ جاوید کبھی کوئ ہمارا نظر آۓ

© javid