...

4 views

انا
میں مانگی ہوئ سوغات نہیں چاہتا
محبت چاہتا ہوں خیرات نہیں چاہتا
تمہیں دیکھ کر نظریں چرا لیتا ہوں
رسوا ہو جاۓ تیری ذات نہیں چاہتا
گلِے مجھے بھی تم سے ہزار ہیں مگر
سرِ محفل کروں یہ بات نہیں چاہتا
ملیں اگر تو دل کی باتیں ہوں کھل کر
درمیان میں کوئ تکّلفات نہیں چاہتا
تم سے محبت دل کا اٹل فیصلہ ہے
میں رقیبوں سے مذاکرات نہیں چاہتا
برداشت ہے مجھے تیرا ہر ستم لیکن
جدائ تک پہنچیں حالات نہیں چاہتا
تیرا دامن ہی کہیں بھیگ نہ جاۓ
آنکھوں سے ہو برسات نہیں چاہتا
تو نشتر آزما میں اپنا ظرف آزماؤں
کبھی تم پہ آئیں الزامات نہیں چاہتا
دل میں ہو شوق پیدا تو ملنے چلے آنا
زبردستی کی جاوید ملاقات نہیں چاہتا


© javid