...

10 views

‎غزل ‏منتظر
رہے تھے منتظر برسوں فلک پہ یار کے خاطر
چمک خورشید نے کھوئی تیرے رخسار کے خاطر

چمن میں پھول بھی اپنی مہک پہ فخر کرتا ہے
بجا ہے فخر اسکا بھی چمن میں خار کے خاطر

سلیقہ ابن ابراہیمؑ کا کیا تم نے پڑھا ہوگا
ہوئے تھے عملِ پیہم وہ تیری ایثار کے خاطر

رہا تھا پوجتے تجھکو صنم تھا توں میرا ابتک
مٹا ہے ساز دل کا اب مزاجی پیار کے خا طر

دیئے ہیں خلش دل پہ یوں تیرے نظر عقابی نے
مٹایا اسیرٓ کو تو نے فقط دیدار کے خاطر


© اسیرٓ ‏شکیل