...

9 views

غزل
میرے دل کو اپنی یادوں سے آرستہ رہنے دو
یار میرے مجھے تم خود سے وابستہ رہنے دو

رہنے دو ہجرِ پُر خار کی ویراں راتوں کو معطر
میرے ہاتھ اپنی یادوں کا ایک گلدستہ رہنے دو

وصل کے عذابوں سے تو اچھا ہے یوں تڑپتے رہنا
حالات یوں ہی کچھ روز ابھی خستہ رہنے دو

تعلقات بگاڑ رکھے ہیں بہتوں سے تیری خاطر
دنیا میں میرا کسی سے تو کوئی رشتہ رہنے دو

نہ الزام دھرو مجھ پہ اے لوگو تم ایسے ویسے
عشق میری دانستہ خطا ہے اسے دانستہ رہنے دو

بعد از ترکِ تعلق بھی تعلق رہے ہمارے درمیاں
کوئی اک ایسی راہ ایسا کوئی راستہ رہنے دو

اے چارہ گر میرے تیری چارہ گری کا شکریہ مگر
لطف لینے دو دل شکستگی کا دل شکستہ رہنے دو

کیوں کرتے ہو میرے معاملات میں دخل اندازی
زاہد مجھے انساں تم خود کو فرشتہ رہنے دو
©  ؔصائمہ الفت