...

5 views

نہیں ہوں میں۔۔
جو بات سچ نہ ہو اسے کہتا نہیں ہوں مَیں
رستے میں لاکے چھوڑ دوں، ایسا نہیں ہوں مَیں

لازم ہے اعتماد مگر حسنِ دل کشا!
اِتنا نہ پاس آ کہ فرشتہ نہیں ہوں مَیں

تو کیوں نہ آیا میرے بلانے پہ ایک بار؟
جب تو مجھے بلاتا ہے، آتا نہیں ہوں مَیں ؟

کہتے تھے لوگ، لوگ تھے، لوگوں کی بات اور
تو نے بھی آج کہہ دیا اچھا نہیں ہوں مَیں

اپنا نہیں تو میرا ہی کچھ کر خیال عشق!
بازار میں نہ کھینچ، تماشہ نہیں ہوں مَیں

بھرتا نہیں مَیں آہ کہ ہے پاسِ آبرو
اور تو سمجھ رہا ہے تڑپتا نہیں ہوں مَیں

ایسا نہ ہو کہ رنج رہے پھر تمام عمر
جی بھر کے دیکھ لے کہ دوبارہ نہیں ہوں مَیں
© sabha