...

12 views

حقیقتِ زندگی

قدم جو ذرا لڑکھڑائے ہمارے٫
تو اپنے حوصلا افزائی کرنے لگے۔۔
جو اہلِ عقل نے ذرا تخت چھوڑا٫
تو کم عقل بھی بادشاہی کرنے لگے۔۔
لبادہ جو ہم نے شرافت کا اوڑھا٫
سب مل کے ہماری برائی کرنے لگے۔۔
کوششوں بعد بھی ہمیں جان نہ سکے جو٫
تو اوروں سے سراغِ - رسائی کرنے لگے۔۔
اٹھا جو نقاب ان کے اپنے سروں سے٫
بے وفا بھی وعدہ وفائی کرنے لگے۔۔
قصّہ جو سنا اُنہونے روزِ حشر کا٫
منافق بھی فرضِ الہٰی کرنے لگے۔۔
داستاں جو سنی اُنہونے ہماری٫
ہمارے غموں کی آزمائی کرنے لگے۔۔
سنا جب اُنہونے ہیں شامل گناہ میں٫
یہ سنکر وہ دامن بچائی کرنے لگے۔۔
پتہ جب چلا اُنہے ایک قتل کا٫
تو سارے قانونی کاروائی کرنے لگے۔۔
ملی جب سفر میں ہمیں دو(۲) راہیں٫
دیوانے بھی ہماری رہنمائی کرنے لگے۔۔
پتہ جب چلا سب کو قد کا ہمارے٫
تو سارے ہم تک رسائی کرنے لگے۔۔
خزانے کا ان کو جو نقشا ملا جب٫
تو سارے زمیں کی کھدائی کرنے لگے۔۔
اُنہے نہ پتہ تھا غزل ہے ہماری٫
جب اچھی لگی تو سراہی کرنے لگے۔۔۔۔

© urooj khan (URK)