9 views
حقیقت
آج سروں سے دوپٹّے اتار کر
چادریں چڑھتی ہیں مزار پر
نظرکی کمان لئیے ہوۓ بھائ
نکلتے ہیں بہنوں کے شکار پر
اپنے ہاتھوں سے سر کیا ہے ننگا
انگلی اٹھتی ہے میرے کردار پر
منصف کہتا ہے قاتل نہیں ملتا
صاف تو لکھا ہوا ہے دیوار پر
سہل انگیزیوں نے بزدل بنا دیا
بھروسہ کئیے ہوۓ ہیں اغیار پر
جب دلائل ختم ہوگۓ ہیں سب
اور اب واعظ اتر آیا ہے تکرار پر
شائد ہی اثر ہو الفاظ کا جاوید
لکھ دیا ہے بس دل کے اصرار پر
© javid
چادریں چڑھتی ہیں مزار پر
نظرکی کمان لئیے ہوۓ بھائ
نکلتے ہیں بہنوں کے شکار پر
اپنے ہاتھوں سے سر کیا ہے ننگا
انگلی اٹھتی ہے میرے کردار پر
منصف کہتا ہے قاتل نہیں ملتا
صاف تو لکھا ہوا ہے دیوار پر
سہل انگیزیوں نے بزدل بنا دیا
بھروسہ کئیے ہوۓ ہیں اغیار پر
جب دلائل ختم ہوگۓ ہیں سب
اور اب واعظ اتر آیا ہے تکرار پر
شائد ہی اثر ہو الفاظ کا جاوید
لکھ دیا ہے بس دل کے اصرار پر
© javid
Related Stories
9 Likes
18
Comments
9 Likes
18
Comments