...

6 views

الوداع ‏٢٠٢٠
اے ڈھلتی شام دسمبر کہیں بھول نہ جانا مجھ کو
اب تو ہی گواہ رہنا کہیں مجرم نہ ٹھہرانا مجھ کو

بھیجا جو قاصد توڑی جو انا تھوکا جو غصہ میں نے
کہا اس نے قاصد میں نہ مانوں پھر نہ کہنا مجھ کو

سنا جب یہ تھمیں سانسیں ہوا دل ویراں
تبھی کر لیا فیصلہ کہ اب نہیں رہنا مجھ کو

کہیں دینا نہ پڑ جاۓ حساب اس کو واجد ایک اور دن کا
چلا ہوں قاصد جنوری کی صبح سے پہلے دفنانا مجھ کو

١١ : ۵٩
٣١-١٢-٢٠٢٠