...

1 views

شاید
میری سکھائی ہوئی محبت کی ہلاکت کر کے
میرے دستِ رس سے باہر گئے تمہیں زمانے گزرے

شاید ایک دن تم شہرت کی کربناک شدت سے تنگ آ کر رجوع تو کرو گے مگر وقت تمہارا محتاج نہ ہوگا

شاید تمہارا رخسار تھکن کی سلوٹوں سے گھرا ہوگا شاید تمہارا مردہ ضمیر چند آخری سانسیں لے رہا ہوگا

شاید ان سانسوں کے درمیانی وقفے میں تمہیں میری پاکیزہ محبت سے کی گئی گستاخیوں پر پچھتاوا بھی ہو

شاید تمہارے ضمیر کی چند سانسوں کو میری باوفا ثابت قدم، فریفتہ یک طرفہ محبت نے زندہ رکھا ہو

شاید تمہیں گزاری گئی ہر وہ لبریز یادیں ستانے لگیں گی جن کو تم بیزار ہو کر کوسا کرتے تھے

شاید تم لوٹنا چاہو گے شہرت کے میدان کو سرے عام چھوڑ کر شاید تمہارا ادھ مرا ضمیر تمہیں اجازت نہ دے

شاید تم ایک پل کو سوچو گے کیا تم پوچھے گئے ہر سوال کا جواب دے پاؤ گے؟
کیا تمہارے الفاظ میں اتنا زور ہوگا جو تمہارے گناہوں کی تاریخ کو معاف کر سکے؟

شاید تم اپنے ضمیر سے یہ بھی نہ پوچھ پاؤ کہ میری ہر خاموشی میں ایک جہاں بسا رہا تھا، جسے تم پل بھر کی شہرت کے لیے میلوں دور چھوڑ آئے

شاید تم اتنا حوصلہ کر لو کہ اپنے دل سے یہ کہہ دو کہ ہر ٹوٹی ہوئے قسم تمہاری زبان کا جھوٹ تھا

شاید تمہاری ہر دھڑکن ایک فراموشی کی داستان لکھتی رہی ہو، اور ہر حرف میں تمہیں اپنی ہی خامیاں نظر آئیں

شاید تم اپنے آپ سے یہ بھی نہ پوچھ پاؤ کہ تم اپنے مستقبل سے روبرو ہو کر اپنی بےوفائی کے قصے سنا پاؤ گے؟

شاید تمہاری آنکھوں میں محبت کا شہر اب اجڑ چکا ہوگا، اور ہر گلی میں صرف بےوفائی کی خاک اڑ رہی ہوگی، کیا تم اپنے ہی آبرو کو شکست کی حالت میں دیکھ پاؤ گے؟

شاید تمہاری روح ایک دن اس تھکان کو محسوس کرے، جس طرح تمہاری بے وجہ جبران خاموشیوں میں میری آوازیں دب کر رہ گئی

شاید تم ایک آخری بار اس ماضی کو چھونا چاہو گے جو جبران چھوڑ دیا تم نے، مگر شاید اب تمہارے بدن میں جوان جذبات نہیں ہوں گے

شاید ہر ٹوٹے ہوئی مسکراہٹ میں تم اپنی شکست کی تصویر دیکھ پاؤ گی، اور تب تمہارا درد تمہیں وقت کی اس دیوار کے پیچھے نظر آئے گا جہاں تم نے ایک جوان محبت کا سرے عام گلا گھوٹا تھا

شاید ایک دن تمہاری آنکھوں میں میری یادوں کی نمیاں چھلک اٹھیں اور تمہاری ہر چیخ و پکار میں میری محبت کا اثر ابھرے

شاید تمہارے کانوں میں میرے بتائے گئے ہر لبریز الفاظ گونج رہے ہوں، اور تمہارا سینہ چیرتے ہوئے ہر بات تمہارے دل و دماغ سے ٹکرا رہی ہو

شاید تمہارے آنسو تمہاری بےوفائی کا ثبوت بن چکے ہوں گے اور تمہاری نرم سسکتی سانسوں میں وہ درد رہے گا، جو شاید تم نے کبھی میرے دل سے محسوس نہ کیا ہو

شاید تمہارے خشک کپکپاتے ہونٹوں پر ایک دن صرف پچھتاوا رہ جائے، اور تم ہر لفظ سے میری محبت کو آواز دو مگر اس زبان میں وفا کا وہ زور نہ ہو

شاید تم مڑ کر ماضی ڈھونڈو گے مگر وہ شخص فریفتہ باوفا ثابت قدم تم سے میلوں دور جا چکا ہوگا۔۔۔
©ishfaq