...

9 views

ماضی لوٹ آیا
ان کے چہرے سے جو نقاب اترا
۔ لگا میرے صحن میں مہتاب اترا
مہکی یوں میرے گھر کی فضا
گلشن میں جیسے کوئ گلاب اترا
مسکرا کے لہک رہی ہیں سب کلیاں
نیا نیاجیسے کلیوں پہ شباب اترا
واعظ بھی مے خانے میں پایا گیا
کیسے کیسے چہروں سے حجاب اترا
بند تھی اک مدت سے کتاب عشق
کہ اچانک مجھ پہ ایک نیا باب اترا
آنکھیں چھوڑ چکیں سپنے دیکھنا
تو پھر آنکھوں میں نیا خواب اترا
رخصت ہو گیا سوال پوچھنے والا
۔ ذہن میں پھر سوال کا جواب اترا
بند ہو چکے تھے اعمال نامےجاوید
پھر مجھ پہ آج کیسایہ حساب اترا


© javid