تنہائی
مانا کے وامان میں تمہیں نے میری محبت کو
پھر بھی بچانا چاہے بہانوں کی تاریکی سے
آئینہ تو تھا پیار کا، مگر تم بھی پر ہو گئیں
تصویر سے محروم کر گئی پیار کی جلوہ گاہ
میرے خوابوں کو تو نے ہمیشہ کا راستہ دکھایا
مگر یقین کرو یہاں تک ہی تھی میری منزل کا راستہ
چاہتا تھا تیری بستیوں میں بسنے کا ارادہ
مگر راہوں میں تیرے پھول کے بجائے کانٹے ملے
نہ پوچھ سکوں تمہاری ختم کیوں کیا سب کچھ تھا
میرے لئے تو زندگی بن چکی تھی، میرات دجلہ گاہ
کتنے سوال تھے میرے دل کے جواب مانگ رہی تھی
پر جوابوں میں بھی تو نے کچھ نہیں میری سنبھال سکی
دل میں تیرا اک امیدوں کا جھولا ٹھہر گیا تھا
مگر تو نے توڑ دیا اور پھر منزل سے نکل گئی
کیا خوف تھا تیرے دل کا مجھے منظور نہ کرنے سے
میرا دل توڑنے سے پہلے تو یقیناً توڑ چکی تھی
محبت میں کچھ نہ ہوتی تو تو ہوتی ہم پر مہربان
تو نے اپنی آنکھوں سے یکجا کر دیا سوداگران
دردِ دل کا گیت تو نے گا کر مجھے بدنام کیا
مگر میں تیرے دل کو کچھ کہتا تو نہیں
© Syed Musaib