...

2 views

مرحوم نامہ
مرحوم نامہ
کتنے جلدی چل دیے رشتے ناطے چھوڑ کر
زنگی سے تنگ آکر چلے گیے منہ موڑ کر
دل کی نگری اجڑ گئی بستی بھی ویران لگی
نکلا جب وہ یار ہمارا فانی جگ کو چھوڑ کر
سوچا ایک دن پھول کھلیں گے ماں باپ کے صحن میں
ڑوٹھ گیے جگ سے پھر کیوں آشیانہ توڑ کر
پتھر پتے پھول کانٹے آنسؤں سے لبریز ہوئے
جن پہ میرے یار گیے تھے نام اپنا چھوڑ کر
ہنستا چہرا پھول کنول سا رونق تھی اس باغ میں
آندھی آفت بن کر آئی لے گئی کنول کو توڑ کر
یا الاہی بخشدے سب غلطیاں سب لغزشیں
کر عنایت باغ جنت کبیرا صغیرا چھوڑ کر
شکوہ نہ کر اجل پہ یار یہ تو ایک دن آنی ہے
وصل تمہارا ہر شے ہوگا ملکہ پربت چھوڑ کر
اسیرؔ جگ میں موت ہی ایک حقیقت بات ہے
گھپ اندھیری قبر میں جانا دولت شہرت چھوڑ کر
© اسیرٓ ‏شکیل