...

8 views

مچھر
لب کشائی کر رہا ہوں مچھروں کی زات پر
غور کرنا نوجوانو اس انوکھی بات پر

لشکرِ نمرود کی عدم کا راہی بنا
مرحبا میں پیش کرتا ہوں تیرے جزبات پر

کام تیرا پھر وہی آج تک چلتا گیا
تیری دہشت چھپ رہی ہے روز اخبارات پر

کیا امیری کیا غریبی کیا عزت و کیا شہرت
توں تو باغی بن گیا ہے اشرف المخلوقات پر

جسم تیرا مختصر سا نوک تیری باکمال
توں تو تسلط پا چکا ہے حرب و آلات پر

خون کے پیاسوں کو کہتے ہیں وحشی اس دور میں
پا مرد دے دے دستخط وحشیانہ حرکات پر

ہم سمجھتے تھے تیرا پیار دیر کرتا ہے اثر
راہ طبیبی تو دکھاتا پہلی ملاقات پر

کھا کمائی محنتوں کی روز محشر یاد رکھ
تیرے چرچے امر ہونگے جنت کے باغات پر

روز کانوں میں صدائیں دیتا ہے وہ اسلیے
نیند غفلت سو رہے کیوں اس دور کے حالات پر

وقت آمد کیا ہے تیری جانتا ہے یہ اسیرؔ
روز پانوں چومتا ہے شام آٹھ بجکر سات پر
© AseerZada