بے وجہ نہ کہو میرا انتخاب اُسکو
بے وجہ نہ کہو میرا انتخاب اُسکو
میں کہتی ہوں دلکش ماہتاب اُسکو
وہ نہ ہو تو میری تحریریں بھی بے معنی ہیں
میں کہتی ہوں تلفظ کے اعراب اُسکو
دل جب بھی پوچھتا ہے چاہت کا سوال مجھ سے
میں کہتی ہوں ہر سوال کا جواب اُسکو
سمندر کا سا شوخ, نہ دریا کا سا مختصر ہے وہ
میں کہتی ہوں شفاف تالاب اُسکو
بہت خوبصورت ہے وہ دلنشین خیالات کا محور
میں کہتی ہوں سوچوں کا سیماب اُسکو
ایسا ہو کہ کبھی ختم نہ ہوں صفحے اس فسانے کے
میں کہتی ہوں ایک حسین خواب اُسکو
بن بیٹھا ہے وہ "حکمرانِ دل' کچھ اسطرح ایمانؔ
میں کہتی ہوں تم دے دو یہی خطاب اُسکو
ایمان شہزاد.
میں کہتی ہوں دلکش ماہتاب اُسکو
وہ نہ ہو تو میری تحریریں بھی بے معنی ہیں
میں کہتی ہوں تلفظ کے اعراب اُسکو
دل جب بھی پوچھتا ہے چاہت کا سوال مجھ سے
میں کہتی ہوں ہر سوال کا جواب اُسکو
سمندر کا سا شوخ, نہ دریا کا سا مختصر ہے وہ
میں کہتی ہوں شفاف تالاب اُسکو
بہت خوبصورت ہے وہ دلنشین خیالات کا محور
میں کہتی ہوں سوچوں کا سیماب اُسکو
ایسا ہو کہ کبھی ختم نہ ہوں صفحے اس فسانے کے
میں کہتی ہوں ایک حسین خواب اُسکو
بن بیٹھا ہے وہ "حکمرانِ دل' کچھ اسطرح ایمانؔ
میں کہتی ہوں تم دے دو یہی خطاب اُسکو
ایمان شہزاد.