...

9 views

غزل
اِک تیری فریاد کرتے ہیں
غم اپنے شاد کرتے ہیں

طرقِ تعلّق کے بعد جاناں
یادوں سے جہاد کرتے ہیں

اب رشتےداریا وہ رہی نہیں
اپنے سارے فساد کرتے ہیں

دوست تو سبھی بھُلا بیٹھے
دشمن ہمیں یاد کرتے ہیں

بتلائیں کیا مصروفیات تُم کو
اما! درد نئے ایجاد کرتے ہیں

نہ پوچھ تنہائی کو کس قدر
تیرے دم سے آباد کرتے ہیں

آوارگی میں برباد ہوگئے ساحل
پھر تُجھے یاد کرتے ہیں

© Ahmed Sahil