Jis Ko Chu Chuka Pathar Wo Huwa-جس کس چھو چکا، پتھر وہ ہوا
تقدیر میں لکھا تھا، سو وہ ہُوا
جس کو چھوُچکا ، پتھر وہ ہُوا
پوج رہا ہوں کس کو؟ کیا خبر
جو بھی قریب تھا، خدا وہ ہوا
یہ بھی تو گناہ ہے، سوچنا کبھی
جن نیکیوں کا سبب، ثواب ہوا
بندش ہے یہ، کہ اب میں بھی
لکھ چکا تھا کہ مل کر، جدا ہوا
تیری خامشی گونجتی ہے کانوں میں
سماعت کے پردوں پر، تیرا پَہرا ہوا
شاخ سے پَتے کا جُدا ہونا بھی اذیت ہے
جو بھی ایسے جُدا ہوا، کہاں ہَرا ہوا
نظر کی حدود پر کون بھروسا کرتا
جس چہرے کو پہچانا ، دغا ہوا
جوئے خون میں شامل تھی مے
یزداں پرستوں کا مے خانہ، ایماں ہوا
تیری خوشبوؤں نے گھیرا ہے یہ جسم
میں تتلی سا پھولوں میں، چھپا ہوا
ضمیران عمران
12 جون 2020
جس کو چھوُچکا ، پتھر وہ ہُوا
پوج رہا ہوں کس کو؟ کیا خبر
جو بھی قریب تھا، خدا وہ ہوا
یہ بھی تو گناہ ہے، سوچنا کبھی
جن نیکیوں کا سبب، ثواب ہوا
بندش ہے یہ، کہ اب میں بھی
لکھ چکا تھا کہ مل کر، جدا ہوا
تیری خامشی گونجتی ہے کانوں میں
سماعت کے پردوں پر، تیرا پَہرا ہوا
شاخ سے پَتے کا جُدا ہونا بھی اذیت ہے
جو بھی ایسے جُدا ہوا، کہاں ہَرا ہوا
نظر کی حدود پر کون بھروسا کرتا
جس چہرے کو پہچانا ، دغا ہوا
جوئے خون میں شامل تھی مے
یزداں پرستوں کا مے خانہ، ایماں ہوا
تیری خوشبوؤں نے گھیرا ہے یہ جسم
میں تتلی سا پھولوں میں، چھپا ہوا
ضمیران عمران
12 جون 2020