...

6 views

غزل
میری موت کا منظر دیکھتے ہیں
یہ لوگ اکثر سمندر دیکھتے ہیں۔

تعمیر میرے خوابوں کی جو وہ دنیا
جو بھی دیکھتے دل کے اندر دیکھتے ہیں۔

میرے معمول سے گر بدل جائے کسی کی زندگی
پھر ہم خود کو ستارۓ کہکشاں میں دیکھتے ہیں۔

ہو طلب گر اسُ کو پانے کی
خود کو اُسکی خاطر بدل کر دیکھتے ہیں۔

تجھ سے عشق میں ،ہم یہ اثر دیکھتے ہیں
گناہ جتنے بھی ہوں، بس فضل وکرم دیکھتے ہیں۔

تیری آرزو ،تل تیری امید ہو گر ویران
تو شاید تجھے منزل کی راہ پر دیکھتے ہیں۔

© UnErring World