...

8 views

وہ دن اچھے تھے
وہ دن اچھے تھے
جب شب کی طاری
نیند کا تحفہ لاتی تھی
خواب بُنائے جاتی تھی
سُبھ کی کرنیں
جب بیدار کرتی تھیں
جھوٹ نہیں کہوں گا
اکثر بیزار کرتی تھیں
لیکن اُمیدِ بہار کرتی تھیں
کام کی بھاگ دوڑ میں
مصروف رہا کرتے تھے
وہ دن اچھے تھے
شام ڈھلے چائے کی چُسکیوں میں
تھکن اُتاری جاتی تھی
سنگ یاروں کے
محفلین جمائی جاتی تھی
پھر گھر دیر لوٹ آنا
امّا کی ڈانٹ کھانا
بھائی بہنوں سے سفارش کر کے
بابا کے غصّے سے بچ جانا
اور شب جب سیاہ ہوجاتی تھی
نیند بہت آتی تھی
وہ دن اچھے تھے
وہ دن اچھے تھے۔۔۔

© Ahmed Sahil