...

7 views

خوشی
دل شکستہ اپنا، اس کے قدموں میں رکھ کر کے
اس کی خوشی کی خاطر اسے چھوڑ آئی ہوں

مجھ پر فرض تھی اس کے حکم کی تعمیل
سو میں اس سے کیے وعدے بھی توڑ آئی ہوں

در چھوڑا ہے سلسلہِ محبت تو نہیں توڑا
سلسلے محبت کے اس کی جانب موڑ آئی ہوں

اسے یقیں تھا اس کا کہا نہیں مانتی کبھی
سو مان کے اس کی، اس کا یقیں توڑ آئی ہوں

خواب سارے میرے وہ ایک آن میں توڑ چکا
میں پاگل پھر اس سے امیدیں جوڑ آئی ہوں


©  ؔصائمہ الفت