کہنے کو سب کچھ تھا میرے پاس
کہنے کو سب کچھ تھا میرے پاس
فضائیں تھیں میرے آغاز میں شامل
ہوائیں تھیں میری پرواز میں شامل
خوشبوئیں تھیں گلوں کی بند قباؤں میں
مُجھے عبور تھا حاصل سبھی اداؤں میں
آفتاب سے یاریاں تھیں اپنی
مہتاب سے دلداریاں تھیں اپنی
ستاروں سے کھیل یوں کھیلا کرتے تھے
بے ترتیبی میں ترتیب ڈھونڈھا کرتے تھے
شام ڈھلے محفل میں دھمال ہوا کرتا تھا
سحر میں نیند...
فضائیں تھیں میرے آغاز میں شامل
ہوائیں تھیں میری پرواز میں شامل
خوشبوئیں تھیں گلوں کی بند قباؤں میں
مُجھے عبور تھا حاصل سبھی اداؤں میں
آفتاب سے یاریاں تھیں اپنی
مہتاب سے دلداریاں تھیں اپنی
ستاروں سے کھیل یوں کھیلا کرتے تھے
بے ترتیبی میں ترتیب ڈھونڈھا کرتے تھے
شام ڈھلے محفل میں دھمال ہوا کرتا تھا
سحر میں نیند...