مرحوم نامہ
کتنے جلدی چل دیے رشتے ناطے چھوڑ کر
زنگی سے تنگ آکر چلے گیے منہ موڑ کر
دل کی نگری اجڑ گئی بستی بھی ویران لگی
نکلا جب وہ یار ہمارا فانی جگ کو چھوڑ کر
سوچا ایک دن پھول کھلیں گے ماں باپ کے صحن میں
ڑوٹھ گیے جگ سے پھر کیوں آشیانہ توڑ کر
پتھر پتے پھول کانٹے آنسؤں...
زنگی سے تنگ آکر چلے گیے منہ موڑ کر
دل کی نگری اجڑ گئی بستی بھی ویران لگی
نکلا جب وہ یار ہمارا فانی جگ کو چھوڑ کر
سوچا ایک دن پھول کھلیں گے ماں باپ کے صحن میں
ڑوٹھ گیے جگ سے پھر کیوں آشیانہ توڑ کر
پتھر پتے پھول کانٹے آنسؤں...