...

5 views

نگاہیں
تھی طلب سکوں کی
اس نگاہ نم کو

کیا تلاش اسے چاروں اور
نا مل سکا کبھی انہیں

اس ڈر سے نہ اٹھتی یہ نگاہیں کبھی
کہ مل جاتی کبھی اگر کسی سے

تو بن جاتی یہ آئینہ دل کا اور
چھلک جاتا ہر غم ان سے

نہ رک پاتے وہ آنسو جو
بن کے شبنم ٹپکتے رخسار پر

بچھایا دامن جب اس کی دہلیز پہ
ملی راحت ان نگاہوں کو

پا لیا سکوں انہوں نے
اور بہہ گیا ہر غم ان سے
© All Rights Reserved